تو صاحب جمال بھی ہے با بصر بھی ہے
تو صاحب جمال بھی ہے با بصر بھی ہے
یہ تیرا انفراد ہے تو کوزہ گر بھی ہے
آ تو گئے ہیں دشت محبت میں قافلے
لیکن کوئی فریق جنوں معتبر بھی ہے
پہنچے گی میری ناؤ بھلا کس طرح کہ آج
طوفان بھی ہے راہ میں حائل بھنور بھی ہے
ممکن ہے میرا ذکر سماعت پہ بار ہو
قصہ مرا طویل بھی ہے مختصر بھی ہے
سب کے لئے ہے عشق کا رستہ جدا جدا
آسان بھی ہے اور کہیں پر خطر بھی ہے
وہ دل کی دھڑکنوں میں بھی رقصاں ہے ہر گھڑی
معشوق بے مثال ہے نور نظر بھی ہے
یوں ہی گزاری جائے گی کیا زندگی رضاؔ
یا خواہشوں کی قید سے کوئی مفر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.