تو سرحد خیال سے آگے گزر گیا
تو سرحد خیال سے آگے گزر گیا
میں تیری جستجو میں بحد نظر گیا
دل کو کریدنے سے مری جان فائدہ
اک زخم تھا کہ وقت کی آندھی سے بھر گیا
ساحل تمام عمر یوں ہی تشنہ لب رہا
سیلاب کتنی بار یہاں سے گزر گیا
عمر گریز پا کو کہاں ڈھونڈنے چلیں
وہ نقش لوح وقت سے کب کا اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.