تو ستاروں کے جھرمٹ سے آئی ہوئی مجھ سے محو سخن اس ادا سے ہوئی
تو ستاروں کے جھرمٹ سے آئی ہوئی مجھ سے محو سخن اس ادا سے ہوئی
جیسے حسن و محبت کی دیوی کوئی آشنا عشق کے دیوتا سے ہوئی
دل کی اندر سبھا میں بڑی دیر تک اس حسیں شام کا رقص جاری رہا
وہ جو راوی کنارے ملاقات تھی ایک پنجاب کی اپسرا سے ہوئی
تیرے جلوؤں سے بڑھ کر کوئی آسرا دل نے مانگا نہیں دل نے چاہا نہیں
ہم نے دنیا کی جانب نہ دیکھا کبھی رو بہ رو وہ ہماری بلا سے ہوئی
آؤ ہم ایک دوجے سے ایسے ملیں جس طرح راج ہنسوں کا جوڑا کوئی
ہم پہ سایہ فگن رحمتوں کی گھٹا آج پھر پانیوں کی دعا سے ہوئی
تو ہے وعدہ شکن تو جفا آشنا تو ستمگر بھی ہے اور قاتل بھی ہے
مجھ پہ گزری ہے جو کچھ بتا دوں گا میں جب ملاقات میری خدا سے ہوئی
پاؤں جب چومنے کے لیے میں جھکا اس نے مجھ کو اٹھا کر جبیں چوم لی
اپنی قسمت پہ رشک آ رہا ہے مجھے ابتدا ہی مری انتہا سے ہوئی
اپنی خاطر جو پامال دیکھا مجھے اس کی آنکھوں سے آنسو چھلکنے لگے
ایسا لگتا ہے واقف وہ پہلی دفعہ میری چاہت کی اس انتہا سے ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.