تو تو اک سانس کی محتاج ہے تیرا کیا ہے
تو تو اک سانس کی محتاج ہے تیرا کیا ہے
زندگی تو ہی بتا تیرا بھروسا کیا ہے
نت نئے رنگ بدلتی ہے تماشا کیا ہے
اے زمیں کچھ تو بتا تیرا ارادہ کیا ہے
اس کو نیرنگیٔ افسوں کا کرشمہ کہئے
ورنہ یہ دیر و حرم کیا ہیں کلیسا کیا ہے
جو بھی ہونا تھا ہوا اور جو ہونا ہے سو ہو
تو سلامت رہے اے دوست ہمارا کیا ہے
تیری مے بار نگاہوں کا تمنائی ہوں
میں نہیں جانتا جام و مے و مینا کیا ہے
غیر تو غیر ہیں اپنوں سے بھی کھاتے نہ فریب
کاش پہلے سے سمجھ لیتے کہ دنیا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.