تو وضع پر اپنی قائم رہ قدرت کی مگر تحقیر نہ کر
تو وضع پر اپنی قائم رہ قدرت کی مگر تحقیر نہ کر
دے پائے نظر کو آزادی خودبینی کو زنجیر نہ کر
گو تیرا عمل محدود رہے اور اپنی ہی حد مقصود رہے
رکھ ذہن کو ساتھی فطرت کا بند اس پہ در تاثیر نہ کر
باطن میں ابھر کر ضبط فغاں لے اپنی نظر سے کار زباں
دل جوش میں لا فریاد نہ کر تاثیرؔ دکھا تقریر نہ کر
تو خاک میں مل اور آگ میں جل جب خشت بنے تب کام چلے
ان خام دلوں کے عنصر پر بنیاد نہ رکھ تعمیر نہ کر
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 101)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.