طوفان بلا سے جو میں بچ کر گزر آیا
طوفان بلا سے جو میں بچ کر گزر آیا
وہ پوچھ کے صحرا سے پتہ میرے گھر آیا
آغاز تمنا ہو کہ انجام تمنا
الزام بہر حال ہمارے ہی سر آیا
اس میں تو کوئی دل کی خطا ہو نہیں سکتی
جب آنکھ لگی آپ کا چہرہ نظر آیا
بستی میں مری کج کلہی جرم ہوئی ہے
دیکھوں گا اگر اب کوئی پتھر ادھر آیا
آیا تری محفل میں جو بھولے سے مرا نام
آنکھوں میں زمانے کی وہیں خون اتر آیا
ایسا بھی کہیں ترک تعلق میں ہوا ہے
نامہ کوئی آیا نہ کوئی نامہ بر آیا
فن ہے وہ سمندر کہ کنارہ نہیں جس کا
ڈوبا ہوں مظفرؔ تو مرا نام ابھر آیا
- کتاب : kamaan (Pg. 210)
- Author : muzaffar hanfi
- مطبع : arshia publication (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.