طوفاں ہے موجزن مری چشم پر آب میں
طوفاں ہے موجزن مری چشم پر آب میں
ڈوبا طلسم عشق سے دریا حباب میں
جلوے تمہارے نچلے نہ بیٹھے نقاب میں
ان بجلیوں نے آگ لگا دی سحاب میں
ہونٹوں سے تیرے جی کے رہا اضطراب میں
مچھلی کی جان آ گئی مرغ کباب میں
میں نے کیا سلام لگائے انہوں نے تیر
چار انگلیاں اٹھائی ہیں گویا جواب میں
آئی ہے بڑھ کے روئے کتابی پہ زلف یار
بسم اللہ آج لکھی گئی ہے کتاب میں
چٹکی بغل میں لے کے وہ بیتاب کر گئے
راحت عذاب میں ہے سکوں اضطراب میں
محشر کے فتنہ فتنے کے محشر ہے ہم عناں
چلتے ہیں دونوں مل کے تمہاری رکاب میں
پانی میں اور بوئے وفا ایسی تیز تیز
بلبل کی روح آئی ہے کھنچ کر گلاب میں
اک اک گھڑی ہے روز قیامت فراق کی
صدیوں سے جی رہا ہوں جہان خراب میں
پڑھ لی نماز شکر مری نعش دیکھ کر
راسخؔ وہ مفت ہو گئے شامل ثواب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.