Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا

سیما غزل

طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا

سیما غزل

MORE BYسیما غزل

    طوفان کا ہواؤں کا پانی کا کیا بنا

    کشتی بھنور میں تھی تو روانی کا کیا بنا

    کردار تو شروع میں مارا گیا مگر

    یہ تو بتا کے جاؤ کہانی کا کیا بنا

    اس نے خبر یہ دی مرا آنگن اجڑ گیا

    میں سوچتی ہوں رات کی رانی کا کیا بنا

    اب پیڑ تو نہیں ہیں پرندے کہاں گئے

    اور یہ کہ ان کی نقل مکانی کا کیا بنا

    وہ لے گیا تھا ساتھ کنارے سمیٹ کر

    دریا سے پوچھتی رہی پانی کا کیا بنا

    میں آئنے میں ڈھونڈھتی رہتی ہوں رات دن

    کچھ تو پتا چلے کہ جوانی کا کیا بنا

    میں تو رکی نہیں تھی چلی آئی چھوڑ کر

    جانے پھر اس کی تلخ بیانی کا کیا بنا

    وہ جو تمہارے پاس امانت پڑی رہی

    اس گنگناتی شام سہانی کا کیا بنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے