طوفاں کا تیکھا پن اس کے اندر ہے
دل کیا یہ تو اک مواج سمندر ہے
ناچ رہا ہے جس کے اشاروں پر سنسار
ایک مداری ہے وہ مست قلندر ہے
ہلچل پیدا کر رکھی ہے دنیا میں
گو انساں ہیں اصل ہماری بندر ہے
کھیل رہا ہے مایا کا البیلا کھیل
مچلا مچلا من تو ایک مچھندر ہے
فقر و غنا میں بھی ہے ظہور کیف انا
ہر درویش بزعم خویش سکندر ہے
ہر پرانی ہے ایشور ہی کا روپ انوپ
سمجھو تو سارا سنسار اک مندر ہے
پربت پربت ڈھونڈ رہا ہے جس کو تو
وہ جیوتی اے جوگی تیرے اندر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.