طوفاں کی سازشوں کو یہ جانتا نہیں ہے
طوفاں کی سازشوں کو یہ جانتا نہیں ہے
اس ناخدا کو اب تک ساحل ملا نہیں ہے
بربادیوں کا اپنی شکوہ بجا نہیں ہے
آئینہ بے سبب تو میلا ہوا نہیں ہے
جن کی تجلیوں سے تھیں محفلیں منور
اب ان کے جھونپڑوں میں روشن دیا نہیں ہے
حیوانیت کا ہادی شیطانیت کا پیرو
یہ چودھویں صدی کا انسان کیا نہیں ہے
جینے کی آرزو میں کیا کچھ طلب تھی اپنی
جینے کی آرزو میں کیا کچھ ملا نہیں ہے
راہ نجات سب کو نکلے ہیں وہ دکھانے
خود اپنے آپ کا بھی جن کو پتا نہیں ہے
صابرؔ سے بے سبب ہے کیوں بد گماں زمانہ
مانا کہ تلخ رو ہے دل کا برا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.