طوفاں کوئی نظر میں نہ دریا ابال پر
طوفاں کوئی نظر میں نہ دریا ابال پر
وہ کون تھے جو بہہ گئے پربت کی ڈھال پر
کرنے چلی تھی عقل جنوں سے مباحثے
پتھر کے بت میں ڈھل گئی پہلے سوال پر
میرا خیال ہے کہ اسے بھی نہیں ثبات
جاں دے رہا ہے سارا جہاں جس جمال پر
لے چل کہیں بھی آرزو لیکن زبان دے
ہرگز نہ خون روئے گی اپنے مآل پر
ایسے مکان سے تو یہاں بے مکاں بھلے
ہے انحصار جس کا محض احتمال پر
ماجدؔ خدا کے واسطے کچھ دیر کے لیے
رو لینے دے اکیلا مجھے اپنے حال پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.