طوفانوں سے جو گھبرا کر بیٹھے ہیں
طوفانوں سے جو گھبرا کر بیٹھے ہیں
لہروں میں کشتیاں ڈبا کر بیٹھے ہیں
شاید ان کو کوئی پار لگا دے گا
سبھی مسافر آس لگا کر بیٹھے ہیں
صبح ہوئی تو پھر سے بانگ لگائیں گے
بھوکے مرغے پیٹ پھلا کر بیٹھے ہیں
جنہیں ضرورت ان کو موت نہیں آتی
وہ سب کالے کوے کھا کر بیٹھے ہیں
اونچا اڑنے سے پہلے کٹ جاتی ہے
کٹی پتنگ پہ منہ لٹکا کر بیٹھے ہیں
چڑیاں ہانپ رہی ہیں گرم منڈیروں پر
بادل سورج سے شرما کر بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.