Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طول شب سامنے اک ہجر کی تنہائی ہے

سید جعفر امیر

طول شب سامنے اک ہجر کی تنہائی ہے

سید جعفر امیر

MORE BYسید جعفر امیر

    طول شب سامنے اک ہجر کی تنہائی ہے

    دل کے بہلانے کو یادوں کی مسیحائی ہے

    دل ہے لبریز شکایت سے مگر کیا کیجے

    پائے آداب میں زنجیر شکیبائی ہے

    ان کے وعدہ پہ ذرا میں جو یقیں کرنے لگا

    بولے گھبرا کے قسم ہم نے نہیں کھائی ہے

    زندگی بھر مجھے آنسو تھے رلائے جس نے

    چشم تر لے کے وہ تربت پہ مرے آئی ہے

    ایک شاعر کے تصور سے کہاں چھپتا ہے

    بند آنکھوں میں چھلکتی تری پرچھائی ہے

    رک سی جاتی ہے گھٹا کر کے ترشح کچھ دم

    کس تذبذب میں ہے کیوں آ کے یہاں چھائی ہے

    کتنی امیدوں سے آغاز سفر کرتے ہیں

    زندگی کیا ہے فقط فاصلہ پیمائی ہے

    ہم نے سیکھا ہے یہ نیرنگ زمانہ سے امیرؔ

    نہ مسیحا ہے یہاں اور نہ مسیحائی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے