طور پر کیا منحصر ہے جس طرف جاتا ہوں میں
طور پر کیا منحصر ہے جس طرف جاتا ہوں میں
تیرے جلوے کی جھلک ہر چیز میں پاتا ہوں میں
عالم غربت میں تنہائی سے گھبراتا ہوں میں
یاد احباب وطن سے دل کو بہلاتا ہوں میں
ہائے مستی میں نہیں رہتا زباں پر اختیار
باتوں باتوں میں نہ کہنے کی بھی کہہ جاتا ہوں میں
اے عدم کے جانے والو کوئی دم کی دیر ہے
مستعد ہوں میں بھی آنے کے لیے آتا ہوں میں
منزل مقصود تک پہنچوں یہی دھن ہے مجھے
دم نہیں لیتا کہیں بڑھتا چلا جاتا ہوں میں
مختصر روداد ہے یہ بے قراری کی مری
خود تڑپ کر دیکھنے والوں کو تڑپاتا ہوں میں
کیا کسی کا حسن ہے غارت گر تاب و تواں
دیکھتے ہی اک جھلک بے ہوش ہو جاتا ہوں میں
میری ہستی ان کی محفل میں گراں خاطر نہیں
صورت باد صبا جاتا ہوں میں آتا ہوں میں
دے رہے ہیں کیا مجھے جینے کے طعنے بار بار
نا مناسب ہے مرا جینا تو مر جاتا ہوں میں
اہل محفل کو سناتا ہوں مضامین بہار
طبع رنگیں کے ذریعہ پھول برساتا ہوں میں
گرچہ قطرہ تھا مگر دریا میں ملنے کے سوا
موج بن کر سطح پر دریا کی لہراتا ہوں میں
بار خاطر ہے اگر محفل میں میرا بیٹھنا
کیسی محفل لو زمانے سے اٹھا جاتا ہوں میں
در حقیقت میرے حق میں موت کا پیغام تھا
ان کا یہ کہنا خدا حافظ ترا جاتا ہوں میں
ناخن تدبیر سے تقدیر کا لیتا ہوں کام
اپنی ہر الجھی ہوئی گتھی کو سلجھاتا ہوں میں
میری استدعا پہ مجھ کو ٹالنے کے واسطے
کہہ دیا ظالم نے اچھا تم چلو آتا ہوں میں
قوم پر ہو کر تصدق قوم پر ہو کر نثار
غازیان قوم کی تاریخ دہراتا ہوں میں
کیوں نہ ہو صابرؔ مرے شعر و سخن میں پختگی
معتقد جب حضرت ناسخؔ کا کہلاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.