ٹوٹ جائے تو کہیں اس کو بھی چین آتا ہے
ٹوٹ جائے تو کہیں اس کو بھی چین آتا ہے
دل بے تاب تڑپ کر ہی سکوں پاتا ہے
آپ آتے تو ٹھہر جاتے یہ لمحے شاید
وقت کو یوں بھی گزرنا ہے گزر جاتا ہے
اس تصور سے کہ شب بھر تری رہ دیکھیں گے
شام آتی ہے تو دل ڈوب کے رہ جاتا ہے
غم کا احساس بھی گنبد کی صدا ہو جیسے
دل سے ٹکراتا ہے پھر دل میں پلٹ آتا ہے
وسعت دید نگاہوں کا مقدر نہ بنی
آنکھ کے تل میں تو عالم بھی سمٹ آتا ہے
اشک تھمتے ہیں تو ہو جاتی ہیں آنکھیں خوں رنگ
جاں سنبھلتی ہے تو دل ضبط سے مر جاتا ہے
کوئی نسبت ہے تیرے نام سے سیمیںؔ ورنہ
یوں کسی بات کا الزام لیا جاتا ہے
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 524)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.