ٹوٹ کر گرتی فصیلوں پر ہوا کا شور تھا
ٹوٹ کر گرتی فصیلوں پر ہوا کا شور تھا
رات بھر شہر بدن میں کس بلا کا شور تھا
دھوپ نکلی تو وہی پیاسی زمیں کے ہونٹ تھے
بستیوں میں دور تک گہری گھٹا کا شور تھا
طائر خوشبو کے حق میں ہجرتیں ورثہ ہوئیں
خیمہ گاہ گل میں وہ باد صبا کا شور تھا
شہر سارا خوف کے گونگے قلعے میں قید تھا
اک خدائے وقت کی حاکم صدا کا شور تھا
وہ فقط اک شور تھا ہم پر پس مقتل کھلا
حلقۂ یاراں میں جو رسم وفا کا شور تھا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 549)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.