ٹوٹ کے بادل پھر برسا ہے
ہائے وہ جس کا گھر کچا ہے
کیوں نہیں اٹھتے پاؤں ہمارے
جب یہ رستہ گھر ہی کا ہے
میں نے بھی کچھ حال نہ پوچھا
وہ بھی کچھ چپ چپ سا رہا ہے
منزل منزل دیپ جلے ہیں
پھر بھی کتنا اندھیارا ہے
دل میں اٹھا کر رکھ لیتا ہوں
پاؤں میں جو کانٹا چبھتا ہے
اب تو یہ بھی بھول گیا ہوں
میرا اپنا اک چہرا ہے
شبنمؔ سے کیا پیاس بجھے گی
جب خود دریا بھی پیاسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.