ٹوٹا ہوا دیا ہی سہی زندگی تو ہے
ٹوٹا ہوا دیا ہی سہی زندگی تو ہے
سر پر ہمارے درد کی چادر تنی تو ہے
بھونچال آ رہا ہے دشاؤں میں ہر طرف
جنگل کی باس آج ہوا میں ملی تو ہے
تم پوجتے ہو جس کو خیالوں میں رات دن
لڑکی وہ سولہ سال کی چھت پر کھڑی تو ہے
موسم کے ساتھ آج بہکتی چلے ہوا
لغزیدہ کونپلوں میں ابھی تازگی تو ہے
پڑھیے عزیز جان کے میری نگارشات
کچھ ندرت خیال سہی شاعری تو ہے
خاطرؔ کسی غریب کو اتنا نہ چھیڑئیے
ٹوٹا ہوا ضرور سہی آدمی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.