ٹوٹا ہوا ہے لاکھ سفر کی تھکان سے
ٹوٹا ہوا ہے لاکھ سفر کی تھکان سے
صحرا نورد کیسے کہے آسمان سے
دیوار و در سے آگے بھی دنیا ہے اک مری
اک شخص کہہ رہا تھا یہ اپنے مکان سے
ہوش و حواس ساتھ ہی دیتے نہیں مرا
مہمان ایک جب سے گیا ہے مکان سے
لے آیا ہے جو ہجر کی دہلیز پر مجھے
نکلے گا کیسے شخص وہ میرے گمان سے
ہم کو تمہاری زلفوں کی عادت بھی یوں پڑی
لگنے لگی ہے آنچ ہمیں سائبان سے
صیاد نے ہوا میں لگایا ہے ایسا جال
ڈرنے لگے ہیں سارے پرندے اڑان سے
بس گہری نیند ہم کو سلانا نہ زندگی
کب ہم نے ہار مانی کسی امتحان سے
اس فلم میں بھی کوئی مزہ اب نہیں رہا
جب سے وہ شخص روٹھا ہے اس داستان سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.