Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹوٹا جو پھول شاخ سے تازہ نہیں ہوا

محور سرسوی

ٹوٹا جو پھول شاخ سے تازہ نہیں ہوا

محور سرسوی

MORE BYمحور سرسوی

    ٹوٹا جو پھول شاخ سے تازہ نہیں ہوا

    مرنے کے بعد میں کوئی زندہ نہیں ہوا

    تنہائیوں کی دھوپ نے جھلسا دیا بدن

    ہم پر کسی کی زلف کا سایہ نہیں ہوا

    اتنا بلند ہو گیا مجبوریوں کا قد

    دونوں طرف سے ایک بھی شکوہ نہیں ہوا

    مدت ہوئی کہ درد کی لذت نہ کم ہوئی

    پیتا رہا شراب میں نشہ نہیں ہوا

    اب تک ہمارے پاؤں میں ٹھوکر نہیں لگی

    اب تک ہمارے ساتھ میں دھوکہ نہیں ہوا

    عاشق کی بد دعا کا اثر دیکھ لیجیے

    اس بے وفا کا آج بھی رشتہ نہیں ہوا

    غیروں سے کیا امید رکھی جائے گی بھلا

    ہم سے ہمارے درد پہ گریہ نہیں ہوا

    کس درجہ خوش مزاج ہیں ہم ہم سے پوچھیے

    اپنے ہی قاتلوں پہ بھی حملہ نہیں ہوا

    جتنی ہمارے دل نے تباہی مچائی ہے

    اتنا تو اس کی ذات سے خطرہ نہیں ہوا

    ہم مستقل مزاج سوالی ہیں اس لیے

    خاکی ہماری فکر کا کاسہ نہیں ہوا

    تم کیا کسی کو عشق کے معانی بتاؤگے

    گویا تمہارا سر سر نیزہ نہیں ہوا

    اتنا الجھ گیا ہے مرے شعر میں وہ شخص

    اتنا کے اس سے ٹھیک سے چربہ نہیں ہوا

    بڑھ کر اداسیوں کو گلے سے لگا لیا

    محورؔ شب فراق پہ غصہ نہیں ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے