ٹوٹا تھا آسمان سے تارا کہاں گیا
ٹوٹا تھا آسمان سے تارا کہاں گیا
ڈھونڈا بہت اسے وہ بچارہ کہاں گیا
اس نے کہا تھا سحر نصیبوں میں ہے ترے
پلکوں یہ صبح کا تھا ستارا کہاں گیا
صدیوں کے اس مکاں میں بہت دیر تک رہا
مجھ میں جو تھا وہ صرف تمہارا کہاں گیا
بیتے دنوں کی راکھ ابھی تک ہے گرم تر
شعلہ دیا تھا اس میں ہمارا کہاں گیا
بیٹھے تھے جس دکاں کے تھڑے پر تمام عمر
اب دیکھتے ہیں اس کا سہارا کہاں گیا
دیتا تھا جو صدا در ہجراں پہ رات بھر
گلیوں میں پھر رہا تھا جو مارا کہاں گیا
اٹھا ہے دھڑکنوں کا عجب شور بے پناہ
وہ آس پاس تھا جو ہمارا کہاں گیا
الطافؔ شہر گھوم کے آیا ہوں آج پھر
وہ لوگ ہیں کہاں وہ شکارا کہاں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.