ٹوٹے آئینے کو کیا گھر میں سجانا اچھا
ٹوٹے آئینے کو کیا گھر میں سجانا اچھا
روح کے گھاؤ کو دنیا سے چھپانا اچھا
ان سے کہہ دو کہ ہمیں اب نہ ستانا اچھا
جو تعلق سزا بن جائے مٹانا اچھا
فیصلہ دل سے کرو ساتھ جو چلنا ہے مرے
سر کو اقرار میں بس تم نہ ہلانا اچھا
دیجئے عمر درازی کی دعائیں نہ مجھے
خار سے دامن دل جلدی چھڑانا اچھا
خاک الفت کو لیے سر پہ کیوں گلشن میں رہوں
دل میں وحشت ہو تو صحرا میں ہی جانا اچھا
رشتۂ خواب سے کب خود کو جدا کر پائی
شب گزرنے کا یہی اک ہے بہانا اچھا
تیغ گردن پہ تھی یوں شاہ کی تعریف کری
کتنا مشکل تھا برائی کو بتانا اچھا
دل بیمار کو پھر اذن سفر کیا دیتی
ایک معذور کو اب کتنا بھگانا اچھا
جب تلک پڑھنے کے قابل رہا وہ خط رکھا
جس کی تحریر مٹے اس کو جلانا اچھا
وہ تبسمؔ کو بھلا بیٹھا تمہیں کیسے خبر
مجھ کو افواہ میں بھی سچ ہی سنانا اچھا
تن مضروب لیے بزم میں مسکاتی رہی
گھر کی عزت کے لیے سب تھا دکھانا اچھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.