ٹوٹے تختے پر سمندر پار کرنے آئے تھے
ٹوٹے تختے پر سمندر پار کرنے آئے تھے
ہم سفر طوفان غم سے پیار کرنے آئے تھے
ڈر کے جنگل کی فضا سے پیچھے پیچھے ہو لیے
لوگ چھپ کر قافلے پر وار کرنے آئے تھے
اس گنہ پر مل رہی ہے سنگ ساری کی سزا
پتھروں کو نیند سے بیدار کرنے آئے تھے
لوگ سمجھے اپنی سچائی کی خاطر جان دی
ورنہ ہم تو جرم کا اقرار کرنے آئے تھے
وہ بھی کرب خود بیانی میں ظفرؔ غلطاں ملا
جس سے اپنی ذات کا اظہار کرنے آئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.