ٹوٹی ہوئی دیوار کی تقدیر بنا ہوں
ٹوٹی ہوئی دیوار کی تقدیر بنا ہوں
میں کیسا فسانہ ہوں کہاں لکھا ہوا ہوں
کوئی بھی مرے کرب سے آگاہ نہیں ہے
میں شاخ سے گرتے ہوئے پتے کی صدا ہوں
مٹھی میں لیے ماضی و امروز کی کرنیں
میں کب سے نئے دور کی چوکھٹ پہ کھڑا ہوں
اس شہر پر آشوب کے ہنگامہ و شر میں
زیتون کی ڈالی ہوں کہیں شاخ حنا ہوں
گویا نہیں لفظوں کے معانی سے شناسا
ادراک کی سرحد پہ میں چپ چاپ کھڑا ہوں
سمٹا تو بنا پھولوں کی خوش رنگ قبائیں
بکھرا ہوں تو خوشبو کی طرح پھیل گیا ہوں
میں رازؔ چمکتا ہوا جھومر تھا کسی کا
اب شب کے سمندر میں کہیں ڈوب گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.