ٹوٹتا ہوں کبھی جڑتا ہوں میں
ٹوٹتا ہوں کبھی جڑتا ہوں میں
جاگتی آنکھ کا سپنا ہوں میں
اپنی صورت کو ترستا ہوں میں
آئنہ ڈھونڈنے نکلا ہوں میں
کبھی پنہاں کبھی پیدا ہوں میں
کس فسوں گر کا تماشا ہوں میں
خلش خار کبھی نکہت گل
ہر نفس رنگ بدلتا ہوں میں
دیکھیے کس کی نظر پڑتی ہے
کب سے شوکیس میں رکھا ہوں میں
کوئی تریاک نہیں میرا علاج
کشتۂ زہر تمنا ہوں میں
کبھی اٹھتے ہیں مرے دام بہت
کبھی بے مول بھی مہنگا ہوں میں
کوئی پہچانے تو کیا پہچانے
کبھی صورت کبھی سایا ہوں میں
آتش غم کی تمازت کے نثار
جتنا تپتا ہوں نکھرتا ہوں میں
کوئی جادہ ہے نہ منزل صابرؔ
اپنے ہی گرد بھٹکتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.