ٹوٹتی شاخ پر وہ بیٹھا تھا
ٹوٹتی شاخ پر وہ بیٹھا تھا
ہنس رہا تھا گھڑی بھر اونچا تھا
یوں تو بیٹھا تھا مطمئن چھت پر
ہاں مگر زلزلے سے ڈرتا تھا
جانے کس بات پر بگڑ بیٹھے
میں تو خود سے بھی دور بیٹھا تھا
روز کہتا تھا کودو کود گئے
گھر سے اک سانس دور دریا تھا
رہ گئیں راہ میں ہی وہ راہیں
بوجھ جن پر فلک فلک کا تھا
بکھرا آندھی میں ایک اک ٹیلہ
ریت کا یہ تو حشر ہونا تھا
عابدؔ اس کی نظر کا تھا جادو
وہ جو جینے کا حوصلہ سا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.