ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح
ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح
میں آج بھی ہوں تہہ نشیں گزشتہ سال کی طرح
دلوں میں سب کے چبھ رہی ہے اک سوال کی طرح
تری نگاہ یاس بھی ہے میرے حال کی طرح
کروں گا تجھ سے گفتگو ذرا ٹھہر نمٹ تو لوں
کھڑا ہے کوئی بیچ میں ابھی سوال کی طرح
نہ پوچھ مجھ سے حال دل کہ ان دنوں ہے زندگی
کسی عروج دیدہ کی شب زوال کی طرح
وہ ایک یاد جو ابھی ہے داغ دل بنی ہوئی
پھسل نہ جائے ذہن سے کسی خیال کی طرح
نہ پوچھ قیصرؔ حزیں عجیب سی وہ چیز ہے
بچھی ہوئی ہے شہر میں جو ایک جال کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.