Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھرنے ڈوبنے کا ماجرا لکھا ہوا ہے

بسمل عارفی

ابھرنے ڈوبنے کا ماجرا لکھا ہوا ہے

بسمل عارفی

MORE BYبسمل عارفی

    ابھرنے ڈوبنے کا ماجرا لکھا ہوا ہے

    ہتھیلی پر ہمارا فیصلہ لکھا ہوا ہے

    ہم اپنی بد گمانی دور بھی کر لیں گے لیکن

    ہمارے درمیاں جو فاصلہ لکھا ہوا ہے

    ٹھہر کر سوچنا آخر کہاں تک چل سکو گے

    مری آوارگی کو راستہ لکھا ہوا ہے

    مرے مولا تری دنیا سیاست چاہتی ہے

    مرے حصے میں کیسا تجربہ لکھا ہوا ہے

    ابھی رہنے دے میرے شہر جاں اپنے تقاضے

    ابھی کچھ ربط صحرا سے مرا لکھا ہوا ہے

    کھنڈر سے اب کوئی آواز آئے یا نہ آئے

    مگر دیوار پر دیکھو تو کیا لکھا ہوا ہے

    بھٹکنے کی کوئی صورت نکلتی ہی کہاں ہے

    جہاں جس سمت جب دیکھو خدا لکھا ہوا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے