ابھرنے ڈوبنے کا ماجرا لکھا ہوا ہے
ابھرنے ڈوبنے کا ماجرا لکھا ہوا ہے
ہتھیلی پر ہمارا فیصلہ لکھا ہوا ہے
ہم اپنی بد گمانی دور بھی کر لیں گے لیکن
ہمارے درمیاں جو فاصلہ لکھا ہوا ہے
ٹھہر کر سوچنا آخر کہاں تک چل سکو گے
مری آوارگی کو راستہ لکھا ہوا ہے
مرے مولا تری دنیا سیاست چاہتی ہے
مرے حصے میں کیسا تجربہ لکھا ہوا ہے
ابھی رہنے دے میرے شہر جاں اپنے تقاضے
ابھی کچھ ربط صحرا سے مرا لکھا ہوا ہے
کھنڈر سے اب کوئی آواز آئے یا نہ آئے
مگر دیوار پر دیکھو تو کیا لکھا ہوا ہے
بھٹکنے کی کوئی صورت نکلتی ہی کہاں ہے
جہاں جس سمت جب دیکھو خدا لکھا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.