ابھرتا چاند لکھیں گے سنہرا خواب لکھیں گے
ابھرتا چاند لکھیں گے سنہرا خواب لکھیں گے
کتاب دل کا اک دن پھر سے پہلا باب لکھیں گے
حیا آئی گر اپنی بے بسی کا ذکر کرنے سے
علامت کی زباں میں ماہیٔ بے آب لکھیں گے
ہم اپنے زاغ کو طاؤس کہنے پر مصر ہوں گے
تو سب تالاب کی چڑیوں کو بھی سرخاب لکھیں گے
ہمارے ذہن زنگ آلود دست و پا ہیں ناکارہ
ہم اب تاریخ زیر منبر و محراب لکھیں گے
کبھی تاریخ میں بے نام رہنا ہی بھلائی ہے
تمہارا ذکر لکھیں گے تو پھر قصاب لکھیں گے
ستون جسم پر میرے نئے زخموں کے ریشم سے
محبت کا ترانہ خود مرے احباب لکھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.