ابھرا جو چاند اونگھتی پرچھائیاں ملیں
ابھرا جو چاند اونگھتی پرچھائیاں ملیں
ہر روشنی کی گود میں تنہائیاں ملیں
شہر وفا میں ہم جو چلے آئے دفعتاً
ہر ہر قدم پہ درد کی شہنائیاں ملیں
غنچے ہنسے تو حسن کا کوسوں پتہ نہ تھا
روٹھی ہوئی کچھ ایسی بھی رعنائیاں ملیں
ذہن خلش سے دیکھا جو ایوان خواب کو
خواہش کو پوجتی ہوئی انگنائیاں ملیں
خوشبو کے ریگ زار میں کیا جانے کیا ملے
یادوں کے آئنے میں تو انگڑائیاں ملیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.