ابھرے جو خاک سے وہ تہ خاک ہو گئے
ابھرے جو خاک سے وہ تہ خاک ہو گئے
سب پائمال گردش افلاک ہو گئے
رکھتی تھی لاگ میرے گریباں سے نو بہار
دامن گلوں کے باغ میں کیوں چاک ہو گئے
تھے دیدہ ہائے خشک محبت کی آبرو
کم بخت ان کے سامنے نمناک ہو گئے
ایسا بھی کیا مزاج قیامت کا دن ہے آج
پیش خدا تم اور بھی بیباک ہو گئے
آتے ہی بزم وعظ سے چلتے بنے حفیظؔ
دو حرف سن کے صاحب ادراک ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.