عبور کر وادیٔ تذبذب فراز کی رہ گزر سے پہلے
عبور کر وادیٔ تذبذب فراز کی رہ گزر سے پہلے
متاع عزم و یقیں ہے واجب سفر میں رخت سفر سے پہلے
یہ ماہ و انجم ثریٰ ثریا چمن بیاباں خزاں بہاراں
ہیں سب حقیقت میں بے حقیقت حقیقت منتظر سے پہلے
کہاں تھے یہ راہ و رسم منزل کہاں تھے دار و رسن سلاسل
تھا کون مقتل میں سر کشیدہ تمہارے شوریدہ سر سے پہلے
کھنک رہی ہے ابھی تو پائل برس رہے ہیں ابھی تو بادل
یہ کیا کہ بہنے لگا ہے کاجل ہجوم برق و شرر سے پہلے
ملا جو موقع تو ہم صفیرو میں اپنی روداد یوں کہوں گا
کہ رو پڑے گی فضائے محمل حضور میں چشم تر سے پہلے
ہے عارض گل پہ اشک شبنم کلی کی پلکیں جھکی جھکی ہیں
وہ ایسے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے چمن نسیم سحر سے پہلے
افق پہ آندھی چڑھی ہوئی ہے بھنور کی ہمت بڑھی ہوئی ہے
بھنور کو شاید پتہ نہیں ہے جنوں بھنور ہے بھنور سے پہلے
یہ صبح کاذب ہے سرفروشو ابھی اندھیرا مٹا نہیں ہے
نہ چین ظلمت کو لینے دینا طلوع نور سحر سے پہلے
نثار بزمیؔ غرور اس کا بس ایک سجدہ قصور اس کا
جو عرش والوں میں معتبر تھا شعور نا معتبر سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.