اچٹتی سی نظر کے ساتھ مبہم سا پیام آیا
اچٹتی سی نظر کے ساتھ مبہم سا پیام آیا
کئی مفہوم لے کر ایک حرف ناتمام آیا
تصور کی نظر بھی جھک گئی تعظیم دینے کو
تخیل کے افق پر کون سا ماہ تمام آیا
مخاطب میں نہ تھا لیکن یہی احساس ہوتا ہے
کہ مجھ تک بار بار ان کی نگاہوں کا پیام آیا
رہی جس کی نظر صیاد کی ایک ایک حرکت پر
وہی کم بخت طائر ادبدا کر زیر دام آیا
تمہاری یاد جب آئی تو آئی کیف مے بن کر
تمہارا ذکر جب آیا تو بن کر دور جام آیا
مبارک جذب الفت آج تو وہ میری بالیں پر
بہ غرض گفتگو آیا بہ امید کلام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.