اڑ چلو گے جو ہوئے چہرہ پہ گیسو پیدا
اڑ چلو گے جو ہوئے چہرہ پہ گیسو پیدا
طائر حسن کرے گا پر و بازو پیدا
لاکھ دل چیر کے یک لخت جگر آتا ہے
آنکھیں سو پھوڑ کے اک ہوتا ہے آنسو پیدا
اشک آلودہ ہیں کیا کیا مری مژگان دراز
دیدۂ تر نے کئے سرو لب جو پیدا
بہر قرآں تو بنانا تھا غلاف قرآں
مصحف رخ پہ خدا نے کئے گیسو پیدا
نہ یہ شوخی نہ یہ وحشت نہ یہ غمزہ نہ یہ ناز
کیا غزالان حرم کرتے تری خو پیدا
لاکھ فتنوں سے بنایا ہے سراپا تیرا
سو قیامت سے کیا ہے قد دل جو پیدا
دھکدھکی دیکھیے کس کس کا گلا گھونٹے گی
داغ کیا کیا نہ کرے گا ترا جگنو پیدا
میرے وہ ہاتھ جو اک دن نہ گئے پاؤں تلک
میرا وہ سر ہے کہ جس کو نہیں زانو پیدا
اب لیا چاہتا ہے اشک ترے چہرہ سے رنگ
اب کیا چاہتا ہے داغ تری بو پیدا
درد سا ملتا ہے کب مونس جان غم ناک
ضعف سا ہوتا ہے کب قوت بازو پیدا
بے مروت ہیں زمانہ کے حسیں اے شعلہؔ
دل لگی کا نہیں ہوتا کوئی پہلو پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.