اڑ گئی چہرے کی رنگت زرد چہرہ ہو گیا
اڑ گئی چہرے کی رنگت زرد چہرہ ہو گیا
کس لئے کچھ دن سے گم صم ہو تمہیں کیا ہو گیا
ٹوٹ کر بکھرے دھنک کے رنگ آنکھوں میں مری
اس نے جب انگڑائی لی موسم سہانا ہو گیا
محترم تھا عشق جب تک خانقاہوں میں رہا
بارگاہ حسن میں آیا تو رسوا ہو گیا
شعبدہ بازی زیادہ دیر تک چلتی نہیں
جو تماشہ کرنے آیا خود تماشا ہو گیا
استقامت نے لیا جس کی چٹانوں سے خراج
ٹوٹ کر اس طرح بکھرا ریزہ ریزہ ہو گیا
چڑھ کے آیا تھا بڑی شدت سے دریائے ہوس
جب میری توبہ سے ٹکرایا تو صحرا ہو گیا
پھول سا چہرہ بس اک شب خواب میں آیا مرے
اور پھر میرا مری نیندوں سے جھگڑا ہو گیا
ایک سجدہ یوں ادا ہو اے مرے پروردگار
تو کہے اٹھ جا مرے بندے کہ سجدہ ہو گیا
رات بھر اک دوسرے سے گفتگو کی التمشؔ
اور پھر باتوں ہی باتوں میں سویرا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.