Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے

نظم طبا طبائی

اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے

نظم طبا طبائی

MORE BYنظم طبا طبائی

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے

    شرابی جمع ہیں مے خانہ میں ٹوپی اچھلتی ہے

    بہار مے کشی آئی چمن کی رت بدلتی ہے

    گھٹا مستانہ اٹھتی ہے ہوا مستانہ چلتی ہے

    زخود رفتہ طبیعت کب سنبھالے سے سنبھلتی ہے

    نہ بن آتی ہے ناصح سے نہ کچھ واعظ کی چلتی ہے

    یہ کس کی ہے تمنا چٹکیاں لیتی ہے جو دل میں

    یہ کس کی آرزو ہے جو کلیجہ کو مسلتی ہے

    وہ دیوانہ ہے جو اس فصل میں فصدیں نہ کھلوائے

    رگ ہر شاخ گل سے خون کی ندی ابلتی ہے

    سحر ہوتے ہی دم نکلا غش آتے ہی اجل آئی

    کہاں ہوں میں نسیم صبح پنکھا کس کو جھلتی ہے

    تمتع ایک کا ہے ایک کے نقصاں سے عالم میں

    کہ سایہ پھیلتا جاتا ہے جوں جوں دھوپ ڈھلتی ہے

    بنا رکھی ہے غم پر زیست کی یہ ہو گیا ثابت

    نہ لپکا آہ کا چھوٹے گا جب تک سانس چلتی ہے

    قرار اک دم نہیں آتا ہے خون بے گنہ پی کر

    کہ اب تو خود بہ خود تلوار رہ رہ کر اگلتی ہے

    جہنم کی نہ آنچ آئے گی مے خواروں پہ او واعظ

    شراب آلودہ ہو جو شے وہ کب آتش میں جلتی ہے

    نہ دکھلانا الٰہی ایک آفت ہے شب فرقت

    نہ جو کاٹے سے کٹتی ہے نہ جو ٹالے سے ٹلتی ہے

    یہ اچھا شغل وحشت میں نکالا تو نے اے حیدرؔ

    گریباں میں الجھنے سے طبیعت تو بہلتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے