اڑانیں اپنی عالیشان رکھنا
پروں میں خون کا دوران رکھنا
لبوں پر سورۂ رحمان رکھنا
سلامت بھیڑ میں پہچان رکھنا
کبھی تو ساتویں سر تک پہنچنا
کبھی دھیمے سروں میں تان رکھنا
چراغ تن کو ہے آندھی کی حاجت
بپا سینے میں اک طوفان رکھنا
قلم زد ہو نہ پائے حرف کوئی
قلم میں اپنے اتنی جان رکھنا
جہاں پر راستہ ہو صاف سیدھا
وہیں ٹھوکر کا بھی امکان رکھنا
سنا پہنچے ہوئے لوگوں سے ہم نے
سفر میں مختصر سامان رکھنا
ملے گر کوئی بنجارہ تو پوچھو
عزیزوں کو کہاں مہمان رکھنا
ہوا تازہ پلٹ جائے نہ آ کر
کھلا کمرے کا روشندان رکھنا
بچا کر خواہشوں کے جانور سے
مہکتا پیار کا گلدان رکھنا
نظر چہروں میں کچھ آئے نہ آئے
لبوں پر بے سبب مسکان رکھنا
محبت حاصل ایماں ہے لوگو
محبت داخل ایمان رکھنا
کہیں احساس گھٹ کر مر نہ جائے
کھلا اظہار کا میدان رکھنا
سمندر کا تلاطم کہہ رہا ہے
صدا جذبات میں ہیجان رکھنا
ہم اپنے دشمنوں کو جانتے ہیں
تم اپنے دوستوں کا دھیان رکھنا
بدل احسان کا ہوتا نہیں ہے
مگر اچھا نہیں احسان رکھنا
کئی لاشوں کو دفنانا پڑے گا
کشادہ دل کا قبرستان رکھنا
ہمارے پاس آؤ ہم سے پوچھو
کماں میں کس طرح پیکان رکھنا
رکھو جو چاہو اسم ذات وصفیؔ
مگر ہاں عرفیت ذیشان رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.