اڑانوں کا ہر اک موقع ستم گر چھین لیتا ہے
اڑانوں کا ہر اک موقع ستم گر چھین لیتا ہے
وہ مجھ کو حوصلہ دے کے مرے پر چھین لیتا ہے
مجھے خیرات میں دے کے وہ اپنے پیار کے لمحے
مری نیندیں مرے خوابوں کے منظر چھین لیتا ہے
کسی نے جاتے جاتے چھین لی ایسی مری سانسیں
کہ جاری سال کو جیسے دسمبر چھین لیتا ہے
مزاجوں کو بدلنے کی ہے چاہت اس قدر اس کو
تھما کر ہاتھ میں غنچے وہ خنجر چھین لیتا ہے
وہ چاہے تو عطا کر دے نہ ہو جو کچھ مقدر میں
اگر دینا نہ چاہے تو وہ دے کر چھین لیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.