اداس ہو گئی شبنم جہاں سحر آئی
اداس ہو گئی شبنم جہاں سحر آئی
غم فراق سے پھولوں کی آنکھ بھر آئی
سحر کے ساتھ شب غم گئی مگر آئی
ہوئی جو شام تو گھر اپنے لوٹ کر آئی
مسافران محبت کو کچھ خبر ہی نہیں
کہ شام کب گئی آئی تو کب سحر آئی
ادھار مانگ کے یوں لائی زندگی خوشیاں
کہ جیسے شاہد بازار مانگ بھر آئی
تمہارا غم بھی وہاں غم نہیں رہا اے دوست
اداس جب کوئی صورت ہمیں نظر آئی
نہ آفتاب کو تھا چین جستجو میں تری
نہ نیند چاند ستاروں کو رات بھر آئی
ترے بغیر بھی گزری ہے زندگی لیکن
خوشی کی شام نہ تو صبح معتبر آئی
رہے اداس تو ہم مدتوں اداس رہے
ہنسی جو آئی تو پھر بات بات پر آئی
پتا نہ چل سکا تاریک راستوں کا فہیمؔ
بچھڑنے والوں کی اب تک نہ کچھ خبر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.