اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے
اداس اک روز کر گیا میں تو کیا کرو گے
تمہارا شاعر ہوں مر گیا میں تو کیا کرو گے
ہزار ہاتھوں سے میں سمیٹے ہوئے ہوں تم کو
اگر کہیں خود بکھر گیا میں تو کیا کرو گے
مرے قدم سے قدم ملا کر تو چل رہے ہو
جو تم سے آگے گزر گیا میں تو کیا کرو گے
کسے پکارو گے اور کس کو صدائیں دو گے
سکوت جاں میں اتر گیا میں تو کیا کرو گے
جو درد سا کائنات میں ہے وہ درد بن کر
تمہارے دل میں اتر گیا میں تو کیا کرو گے
تمہاری زلفوں سے کھیلتے کھیلتے کسی روز
ہوا سے آگے گزر گیا میں تو کیا کرو گے
جو ہم نے کھائی تھیں جینے مرنے کی ساتھ قسمیں
اگر وہ خود توڑ کر گیا میں تو کرو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.