اداس کر کے مجھے مسکرا رہی ہو تم
کہاں کی اینٹ کہاں اب لگا رہی ہو تم
فشار خون تو پہلے بھی کب ہے قابو میں
کیوں اس پہ اور دباؤ بڑھا رہی ہو تم
گو اختیار کی ہے بے رخی بہت دن سے
گداز دل کو مگر گدگدا رہی ہو تم
بہت نفیس قرینے ہیں وار کرنے کے
فریب حسن کے فتنے جگا رہی ہو تم
تمہیں ذرا بھی لگاوٹ نہ وصل سے تھی کبھی
سو میرے ہجر میں آنسو بہا رہی ہو تم
نہ تم کو فرق ہے معلوم عشق و آتش کا
جو آفتابؔ سے نظریں ملا رہی ہو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.