اداس راتیں اداس موسم رلا رہے تھے تو تم کہاں تھے
اداس راتیں اداس موسم رلا رہے تھے تو تم کہاں تھے
ہمارے زخموں کو ہم ہی مرہم لگا رہے تھے تو تم کہاں تھے
بچھڑ رہے تھے جو ہم سے تم یوں سنو یہ بینائی گھٹ رہی تھی
ہم ایک مدت سے خاک صحرا اڑا رہے تھے تو تم کہاں تھے
ہر ایک قطرہ ہی لے رہا تھا یہ نام تیرا اداس شب میں
ہمارے آنسو یہ حال دل کا سنا رہے تھے تو تم کہاں تھے
ہمیں بلانے اب آ رہے ہو جو کوہ و صحرا کے ہو گئے ہم
وہ سرد راتیں جدائی کے غم ستا رہے تھے تو تم کہاں تھے
بچھڑ رہے ہو تو جسم سے تم نکال پھینکوں یہ روح میری
تمام راتیں ہی جاگ کر یوں بلا رہے تھے تو تم کہاں تھے
تمہاری یادوں کا سارا دریا یہ ساری کشتی یہ سارے موسم
ابلتے اشکوں سے سارا دکھ جب بتا رہے تھے تو تم کہاں تھے
ہمیں خزاں راس آ گئی ہے تو اب بہاروں کا کیا کریں گے
ہم اپنی تنہائی دور کرنے بلا رہے تھے تو تم کہاں تھے
تمام شب انتظار کرنا فلک کے تارے شمار کرنا
غم جدائی میں جشن فرقت منا رہے تھے تو تم کہاں تھے
بتاؤ ارپتؔ پرانی باتوں کو یاد کر کے ہے کیسا رونا
تمام ہی عمر یاد مجھ کو تم آ رہے تھے تو تم کہاں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.