اداس رہنے کی عادتوں کا شکار ہو کر
اداس رہنے کی عادتوں کا شکار ہو کر
تو رہ نہ جانا اے زندگی تار تار ہو کر
فقط شرابوں کے آسرے کٹ رہے ہیں دن رات
اتر چکا ہم کو اور تو ہر خمار ہو کر
ہم اپنے ہونے کی خوش گمانی میں چور تھے جب
گزر گئی ہم سے یاد پروردگار ہو کر
یہ بے یقینی ہے آدمی تک تو ٹھیک لیکن
میں رہ نہ جاؤں خدا سے بے اعتبار ہو کر
میں کب سے قید وجود میں گھٹ رہا ہوں لیکن
مجھے سکوں بھی نہیں ہے خود سے فرار ہو کر
وہ بھولے پن کو پہن کے پھرتا ہے اس جہاں میں
تم اس سے ملنا تو بس ذرا ہوشیار ہو کر
وہ کام جس کی ہمیں توقع تھی دشمنوں سے
عمل میں کچھ لوگ لائے تو ہیں پہ یار ہو کر
ابھی تو ان کو فضا میں ہر سمت تھا مہکنا
جو خوشبوئیں رہ گئیں سپرد غبار ہو کر
امرؔ کہیں کھل نہ جائے حالت سکون دل کی
ملو ہر اک شخص سے بڑے بے قرار ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.