اداس تھی شام ہر ستارہ بجھا ہوا تھا
اداس تھی شام ہر ستارہ بجھا ہوا تھا
پرندے غائب تھے اور جنگل جلا ہوا تھا
سیاہی پھیلی تو شاخ دل پر دمکنے آیا
وہ ایک جگنو جو روشنی میں چھپا ہوا تھا
ہوا معطر تھی بھیگی خوشبو کا جسم چھو کر
سنہری دھرتی سے نیلا انبر ملا ہوا تھا
پھلوں کا موسم نہیں تھا لیکن شجر کا سایا
سلگتے رستے میں اس کی خاطر بچھا ہوا تھا
نئے پرندے اسی کے پہلو میں چہچہائے
پرانا گاؤں جو پربتوں میں گھرا ہوا تھا
افق پہ سورج کے ڈوبنے کی سبک گھڑی تھی
سیاہ ساگر میں سرخ بجرا رکا ہوا تھا
اتر کے ناؤ سے اس نے پاؤں رکھا تو راشدؔ
خزاں رسیدہ کنارہ یک دم ہرا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.