اداس اداس فضا کائنات ٹھہری ہے
اداس اداس فضا کائنات ٹھہری ہے
لبوں پہ سب کے کوئی سچی بات ٹھہری ہے
عجب سکوت کا منظر ہے سارے عالم میں
ہے وقت ٹھہرا ہوا اور حیات ٹھہری ہے
افق پہ شمس کی آمد کا شور ہے کب سے
اس انتظار میں اب تک یہ رات ٹھہری ہے
کسی کی زیست کا رکنا محال ہے لیکن
کسی کے واسطے اکثر وفات ٹھہری ہے
درندے دشت فرشتے فلک پہ ٹھہر گئے
زمیں پے صرف ہماری ہی ذات ٹھہری ہے
یہ چند سکے کما کر خوشی سے پھولو مت
تمہاری فتح کے اندر ہی مات ٹھہری ہے
تمام لوگ چلے جائیں کیا بیاباں میں
کہ بستیوں میں قضا کی برات ٹھہری ہے
شریف زادوں نے احساسؔ توبہ کر لی کیا
ہمارے شہر میں کیوں واردات ٹھہری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.