Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اداسی ہی اداسی ہے بڑے بیزار بیٹھے ہیں

رام پرکاش راہی

اداسی ہی اداسی ہے بڑے بیزار بیٹھے ہیں

رام پرکاش راہی

MORE BYرام پرکاش راہی

    اداسی ہی اداسی ہے بڑے بیزار بیٹھے ہیں

    نہ جانے کیا وہ بازی تھی جسے ہم ہار بیٹھے ہیں

    ہوا کے ہاتھ میں ہے اف یہ کس موسم کا پروانہ

    پرندے پھر پروں میں ڈال کر منقار بیٹھے ہیں

    مشینوں کے سکوں نا آشنا اس دور میں یارو

    کہاں وہ لوگ جو کہتے تھے ہم بے کار بیٹھے ہیں

    کسی دیوار کا سایہ کہ کوئی موڑ کا پتھر

    جہاں بیٹھے ہیں گویا درخور آزار بیٹھے ہیں

    اسی کا نام ہے شاید رہ الفت کی مجبوری

    کہیں سے بے سبب اٹھے کہیں ناچار بیٹھے ہیں

    انہی لوگوں نے موجوں کو سفینوں کی ادا دی ہے

    ابھی اس پار اٹکے تھے جو اب اس پار بیٹھے ہیں

    نیاز و ناز کی وہ کشمکش بھی اب کہاں راہیؔ

    جسے ہم دل سمجھتے تھے اسے بھی مار بیٹھے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے