اداسی مقدر ہے برسات میں
اداسی مقدر ہے برسات میں
کوئی آئے کیسے خرابات میں
ہمیں کیا خبر ہے کہ دن کب ہوا
رہے منہمک ہم مناجات میں
چلو شیخ صاحب سے ملنے چلیں
دکھاتے ہیں کیا کیا کرامات میں
سبھی تو ہیں ماضی میں کھوئے ہوئے
نیا کچھ نہیں ہے خیالات میں
وہ لمحہ بھی کس درجہ سفاک تھا
بہا لے گیا سب کو جذبات میں
نئی نسل کے مشغلے ہیں عجب
کوئی فرق رکھا نہ دن رات میں
یہ ممکن ہے اخترؔ کہ وہ مہ جبیں
کھلے ہم سے پہلی ملاقات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.