اداسیاں سحر و شام کی نہیں اچھی
اداسیاں سحر و شام کی نہیں اچھی
جگرؔ یہ خو دل ناکام کی نہیں اچھی
چھلک چلے نہ کہیں ظرف اے دل مخمور
بہت ہوس مے گلفام کی نہیں اچھی
انہیں کو کرتی ہے بے خانماں جو بے گھر ہیں
روش یہ گردش ایام کی نہیں اچھی
کسی کی شان تغافل سے ہے وقار ناز
امید نامہ و پیغام کی نہیں اچھی
سوائے کشمکش و اضطراب کیا حاصل
کرید قسمت و انجام کی نہیں اچھی
دل حزیں نہ کہیں عشق بد گماں ہو جائے
تلاش راحت و آرام کی نہیں اچھی
کہیں یہ پھولوں کے ایما سے ہوں نہ مرغ اسیر
شکایتیں قفس و دام کی نہیں اچھی
جگرؔ یہ یاد کہیں زہر ہو نہ جائے تمہیں
جو رٹ لگی ہے کسی نام کی نہیں اچھی
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 186)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.