اداسیوں کا ہماری سبب تمہیں تو تھے
اداسیوں کا ہماری سبب تمہیں تو تھے
ہماری فکر میں بس روز و شب تمہیں تو تھے
ہمیں غرض ہی نہ تھی اور کچھ بھی دنیا میں
ہماری زیست کی پہلی طلب تمہیں تو تھے
جو گزرے باغ سے تتلی لبوں پہ آ بیٹھی
ہزاروں پھول تھے پر غنچہ لب تمہیں تو تھے
کسی کے آنے سے ہم کو کوئی خوشی نہ ملی
ہمارے واسطے بزم طرب تمہیں تو تھے
کروں بیان بھی کیا میں دل شکستہ کا
جگر میں تم تھے مرے زیر لب تمہیں تو تھے
ہمیں امید مداوا کسی سے کیوں ہوتی
ہمارے درد جگر کا مطب تمہیں تو تھے
کسی نے تم سے عداوت رکھی تو کیا مختارؔ
اگرچہ دہر میں اک بے ادب تمہیں تو تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.