اداسیوں کا کرشمہ تھا کوئی بات نہ تھی
اداسیوں کا کرشمہ تھا کوئی بات نہ تھی
کہ ذات ذات کا مدفن تھی میری ذات نہ تھی
ہمارا اپنا ہی گھر تھا اسے تو پہچانیں
یہاں تو رات کی تاریکیوں میں رات نہ تھی
زمانہ روٹھ کے میری انا سے ٹکرایا
بس اتنی بات تھی ویسے یہ کوئی بات نہ تھی
جلو میں غم کے تھکن ساتھ ساتھ رہتی تھی
وہ آ کے دیکھ ہی لیتا کوئی برات نہ تھی
عجیب بات تھی یاران نکتہ سنج نہیں
مری حیات کے دامن میں بھی حیات نہ تھی
کوئی بھی سمت نہ تھی جب سفر پہ نکلا تھا
میں شش جہات تھا رستے میں کوئی گھات نہ تھی
ہوا کا جھونکا تھا میں اپنے باغ میں بھی متینؔ
گزر گیا تھا تو خاک چمن بھی ساتھ نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.